Thursday, January 5, 2023

Social Media: A Response (Urdu)

 

Social Media: A response to some readers


 کچھ معزز قارئین نے اکثر مجھ سے ان کے فیس بک گروپس میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے۔ ان میں سے کچھ اتنے مہربان اور مہذب ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جا کر شاید میں اپنی گپ شپی تحریروں سے کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہوں۔ ایسا سوچنے پر میں ان کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہ وضاحتی جواب ان تمام پڑھے لکھے اور مہذب قارئین کے لیے ہے۔ بلخصوص یہ ان تمام قارئین کے لیے بھی ہے، جن میں سے کچھ باخبر اور مہذب ہیں اور کچھ نہیں، جنہوں نے مجھ پر اور میرے دلائل پر اکثر صرف تنقید ہی کی ہے ۔

-----------------------------------------------------------------------

السلام علیکم ۔ آپ کو میری تحریریں اپنی فیس بک سائٹ یا وہاں اپنے گروپ میں پوسٹ کرنے کی مکمل اجازت ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسی کوان سے کسی بھی قسم کا فائدہ  پہنچ سکتا ہے، تو براہ کرم جہاں آپ کے خیال میں مفید ہووہاں انہیں پوسٹ کریں۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میں فیس بک یا کسی دوسرے سوشل میڈیا  پلیٹ فارم پر نہیں ہوں۔

 سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نہ ہونے کی وجوہات میں نے کئی بار اپنے مضامین میں بھی  بیان کی ہیں۔

میں ایک کمزور آدمی ہوں۔ میرے پاس اس ضروری اخلاقی یقین اور ذہنی مضبوطی کی کمی ہے جو ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے کسی ایک پر بھی بامعنی شرکت کے لیے ضروری ہے۔

 ہم جیسے لوگ ہمیشہ یہ خوف محسوس کرتے ہیں کہ ان شیطانی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے کسی ایک میں شامل ہونے سے ہمیں نقصان پہنچے گا، کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے سائن اپ کرنا ہم جیسے کمزورانسانوں کو کرپٹ اور تباہ کر دے گا۔

آپ یقیناً کہہ سکتے ہیں کہ ہم  بہت سادہ لوح ہیں اور جدید ٹیکنالوجی سے غیر ضروری طور پر ڈرتے ہیں۔ آپ کو ایسا سوچنے کا بالکل حق ہے، حالانکہ ہم سادہ لوح لوگ اس قسم کے اعتراض کو جلدی سے رد کر دیں گے اور معقول وجوہات کے ساتھ ایسا کریں گے۔

 ویسے وہ تمام دلائل اور وجوہات آپ یہاں اس سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ وہ میرے لکھے ہوئے بہت سے مضامین اور بلاگز میں اس بلاگ سائٹ پر بکھرے پڑے ہیں۔

ہمارے رویے کے برعکس جسے آپ سادہ، پسماندہ، دقیانوسی، غیر معقول، غیر سائنسی اور توہم پرست کہتے نہیں تھکتے، میں یہ ضرور کہوں گا کہ ہمیں آپ کے رویے پرکچھ رشک  بھی آتا ہے۔

آپ کا رویہ واقعی بہت ترقی پسند، عقلی سائنسی اور اعلیٰ ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں۔

اس کے ساتھ ہمارا مسئلہ بس صرف یہ ہے کہ ہماری خواہش ہے کہ آپ ان الفاظ اور فضائل جن کا آپ سب دن رات بلند آواز سے اعلان اور تشہیر کرتے ہیں  ان کے روایتی معانی کوبھی سمجھیں اور ان تعریفوں اور معانی کو غیر تنقیدی طور پر نہ مانیں جوان سامراجی قوتوں کے ذریعہ فراہم کی گئی ہیں۔ وہ جدید شیطانی فکری نوآبادیاتی قوتیں اوران کا وہ نظام تعلیم جنہیں آپ اس قدر مذہبی جوش و خروش کے ساتھ قبول کرتے ہیں، بدقسمتی سے۔

آپ اپنی تنقیدی صلاحیتوں کو صرف ایک سمت میں ہی کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنی تاریخ، ثقافت، مذہب اور تہذیب کے خلاف؟

 کہاں ہے آپ کی تنقید جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے؟

جہاں آپ بلا جھجک اپنی تحریروں سے ہم جیسے سادہ لوح اور غیر سائنسی لوگوں پر حملہ کرتے ہیں، وہیں آپ جدید سائنس کہلانے والے علم کے شعبے کے بارے میں کوئی جامع اورذہانت پرمبنی فہم ظاہر کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ہمیں انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آپ جدید سائنس اور اس کے نام پر بکنے والے تمام واضع طور پر نقصان دہ ثقافتی نظریے اور پروپیگنڈے اورحقیقی علم و حکمت کے درمیان واضح فرق کرنے میں مسلسل ناکام رہتے ہیں۔

 آپ (یعنی ترقی پسند تنقیدی ٹولہ) اس غلامانہ ذہنیت رکھنے والے مسلمان کی طرح ہیں جو جب یہ سنتا ہے کہ پانی کا فارمولا دو ہائیڈروجن ایٹم اور ایک آکسیجن ایٹم ہے تو نماز پڑھنا چھوڑ دیتا ہے۔

مثال کے طور پر، آپ  میں سے شاید کسی کو بھی اس قسم کی قابلِ تعریف آگاہی نہیں ہے کہ جدید سائنس کو خود جدید مغرب کے بہت سے مشہور فلسفیوں اور مفکرین نے پوری طرح سے بے نقاب کیا ہے۔

انہوں نے واضع طور پر یہ دکھا دیا ہے کہ جدید سائنس اور جدید نظام علم سب سے پہلے ایک ثقافتی پیداوار ہیں اور محکومیت، کنٹرول اور استحصال کا ایک بہت ہی  طاقتور ذریعہ ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے اس کی حدود اور خاص طور پر اس کے ثقافتی اور نظریاتی استعمال اور افادیت کو واضح طور پر اجاگر کیا ہے۔

آپ جدید سائنس اور اس کا نقصان دہ ثقافتی نظریہ جسے علمی زبان میں " سائنٹزم" کہا جاتا ہےکو ایک ہی چیز سمجھ بیٹھےہیں۔

یہ ایک بڑی اور خطرناک غلطی ہے۔ اور یہ فکری کوتاہی آپ جیسے لوگوں کو ذہنی غلام بنا دیتا ہے۔

یقیناً ہم جدید سائنس کے خلاف نہیں ہیں۔ ہم اسے سمجھتے ہیں اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اس کی حدود کو بھی پوری طرح سمجھتے ہیں۔ ہم " سائنٹزم" کے خلاف ہیں۔

ترقی کے بارے میں آپ کا بچکانہ شور شرابہ ایک اورقابل اعتراض نکتہ ہے  

انسانی تاریخ کی سب سے ترقی پسند صدی (بیسویں صدی) سب سے خونریز اور قاتلانہ بھی ہے۔ اس دستاویزی حقیقت کے بارے میں آپ کی لاعلمی ہمارے لیے بہت پریشان کن ہے۔

ہیروشیما، ناگاساکی سے جرمنی تک، روس سے چین، کانگو اور روانڈا، سریبرینیکا سے چیچنیا تک ، یلو نائف کینیڈا سے تسمانیہ تک  ، مردہ انسانی لاشوں کے اونچے پہاڑ۔ آپ جیسے ترقی پسندوں کے علاوہ تمام مہذب انسان جدید انسانی تاریخ کے ان ظالمانہ حقائق سے واقف ہیں۔

لیکن میں دہرانا چاہتا ہوں: ہم سادہ لوح اور توہم پرست لوگ آپ کی اخلاقی یقین اور فکری پختگی پر رشک کرتے رہتے ہیں۔ وہ یقین اور وہ ہمت جس کے ساتھ آپ سوشل میڈیا پر جاتے ہیں اور ایک سیکنڈ کے لیے بھی سوچے بغیر اسے دلیری سے فتح  کرنے کے دعوے کرتے ہیں واقعی ایک حیرت انگیز کارنامہ ہے ۔

 ہم آپ کی اس بے وقوفانہ معصومیت پرمسکراتے بھی ہیں۔

(درویش، کوئٹہ والا)

ترقی پسند

For more, please click: Traditional FoodHanna Lake: A Drowning


No comments:

Post a Comment

The World on Fire

  The World on Fire “To put the world in order, we must first put the nation in order; to put the nation in order, we must first put the fa...