اندھیرا اجالا
جسے کیٹرپلر( سنڈی) اپنا انجام و اختتام کہتا ہے، باقی دنیا اسے تتلی کہتی ہے۔
(لاؤ تزو)
حسن سچائی کی شان ہے۔ (افلاطون)
----------------------------------------------------------------------
جو سچ (حق) ہے وہ تعریف کی رو سے یا لازمی طورپرخوبصورت بھی ہے۔ لیکن ہر وہ چیز جو ہمیں خوبصورت لگتی ہے ضروری نہیں کہ سچ بھی ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا انحصار اس بڑی جنگ یا جہاد اکبر کی معیار یا نوعیت پرہے ۔ وہ جنگ جو ہم اپنے نفس کے خلاف لڑتے ہیں یا جوہمیں لڑنا چاہئیے ۔
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جامع جہالت کے اس نئے تاریک دور میں اب یہی معیار حق پر بھی یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ اب بہت سے لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت پڑتی ہے کہ سورج، ستارے اور آسمان جیسی چیزوں کا اپنا وجود ہے۔ ہم اب اس دور میں نہیں رہتے جب اورجہاں حق سورج اورآسمانوں کی طرح تھا، اس طرح کہ وہ نابینا لوگوں کو بھی دکھائی دیتے تھے اوران کے لیے بھی قابل فہم تھے۔ اب ہم بہت ترقی یافتہ اورعقلمند ہو گئے ہیں، جیسا کہ میرا ایک ناخوش قاری بھی مجھے بتاتا رہتا ہے۔
------------------------------------
جدید سیکولرتعلیم: آپ انسان ہیں۔
روایتی تعلیم و تربیت: آپ کو انسان بننا ہے۔
-----------------------------------
انسان ہونا ایک طے شدہ خوشگوارحقیقت نہیں ہے۔ بلکہ ایک مسلسل سعی، ایک جدو جہد اورزندگی بھرکا مشکل ترین کام ہے۔
(سورین کیرکیگارڈ کی سوچ کی ایک تشریح )
-------------------------------------------
رابرٹ لوئس سٹیونسن نے ایک بار کہا تھا کہ شراب بوتل میں بند شاعری ہے۔ میں کہتا ہوں اچھی، کڑاک اورذائقہ دارچائےکا کپ، جیسا کہ پرانے کوئٹہ کے تمام معیاری کیفے اورریستورانوں میں فروخت کیا جاتا تھا، اس پیالے کی طرح ہے جو شاعری اور فلسفہ دونوں سے بھری ہوئی ہے۔
-------------------------------------------
میری تحریروں سے ناخوش قاری نے مجھے کچھ اور مشورے بھیجے ہیں۔ اپنے قیمتی مشوروں اورتجاویزکے ساتھ انھوں نے مجھ پر بعض ناپسندیدہ خصلتوں کے حامل ہونے کا الزام بھی لگایا ہے۔ مثال کے طور پر، انھوں نے مجھ پر بہت تنگ نظر، رجعت پسند اور بہت کم ذہانت کے مالک ، یعنی کند ذہن ہونے کا الزام لگایا ہے۔ (یعنی کم آئی کیو)
ایک طرح سے میں ان تمام الزامات کو تہے دل سے قبول کرتا ہوں۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں ان جیسے تمام علمی، ذہنی، فکری اوراخلاقی خصلتوں کو ماپنے کے تمام جدید ناقص اورفعال طورپرنقصان دہ معیارات کو بلکل اہمیت نہیں دیتا۔ اور کسی اور دن، انشاء اللہ، میں ان کو مزید تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کروں گا۔ فی الحال میں اپنے پیارے لیکن ناخوش قاری سے یہ کہنا چاہتا ہوں۔
ایک وسیع اور کھلا ذہن رکھنا اچھی بات ہے۔۔ یہ ذہن ایک کشادہ کمرے کی طرح ہے جس میں بہت سی چوڑی کھڑکیاں ہیں۔ یہ کمرہ ہمیشہ تازہ اور ہوادار رہتا ہے۔ ہوائیں اس کمرے میں ایک سمت سے داخل ہوتی ہیں اور کمرے کی ہوا کو تازہ کرنے کے بعد کمرے سے دوسری سمت سے باہر نکلتی ہیں۔ لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کشادہ اورہوادارکمرہ گھرکا ایک حصہ ہے جس کی دیواریں بھی ہیں، چھت بھی ہے اورسب سے اہم حصہ، ایک مضبوط بنیاد بھی ہے جس پر پورا گھر، بشمول اس کی دیواریں، اس کی چھت اوراس کی تمام چوڑی کھڑکیاں کھڑی ہیں۔
میری عاجزانہ رائے میں، ایک ذہین، ترقی پسند، وسیع اورکھلا ذہن رکھنے والے شخص کے لیے جس کے پاس بہت اعلی آئی کیؤ والی جدید ماڈل کی عقل ہے، یہ مختصر جواب کافی اور موزوں ہے۔
------------------------------------------------
مابعد جدیدیت کی خود متضاد اورمضحکہ خیز منطق۔
یہ فاتحانہ طور پر اعلان کیا جاتا ہے
سچائی، منطق، استدلال، عقلیت، سائنس، فلسفہ، مابعدالطبیعات، فن اور وجود کے بارے میں تمام عظیم داستانیں مر چکی ہیں۔
خدا مر گیا ہے (نعوذ باللہ) ۔
سوچنے والا انسان مر چکا ہے۔
تاریخ سب جھوٹ ہے اور یہ بھی دم توڑ چکی ہے۔
مصنف مرچکا ہے۔
متن کا مستند ترجمان فوت ہو گیا ہے۔
الاہئیات، عا لم الاہئیات مر چکا ہے۔
فلسفی مر گیا یا مرنے والا ہے۔
معنویت مرچکی ہے۔
اخلاقیات بھی دم توڑ چکی ہیں۔
جدیدیت دم توڑ چکی ہے۔
مغرب مر چکا ہے یا نازک حالت میں ہے۔
قومی ریاست کا تصوراورحقیقت دونوں دم توڑ چکے ہیں۔
ہر چیز کی بنیادیں منہدم ہو چکی ہیں۔
اور یہی مابعد جدیدیت کی سچی اورعظیم داستان ہے۔ یہ اب آپ کی نجات کی واحد داستان ہے۔ اس پر پورے دل و دماغ سے یقین رکھیں۔
--------------------------------------------------------------
پاکستان کے مشکل حالات اور عمران خان کی چند بڑی غلطیاں
غلطی نمبر ایک - اخلاقی ، سماجی کینسرفیکٹری کے مالکان کے لیے کام کرنا اور ( بلکل بجا طور پر) ملیریا، ڈائریا اورہیضہ جیسی خطرناک بیماریوں اوران کے بنانے یا پیدا کرنے والوں اورپھیلانے والوں پرمسلسل اورپرتشدد تنقید کرنا۔
گزشتہ چار سالوں کے دوران، یہ ایک بہت بڑا اورواضح تضاد تھا اورجوعوام کے ساتھ ایک بڑے المناک مذاق کی طرح تھا۔ یہ پورا ایکٹ ایک انتہائی ناقص کوالٹی کامیڈی کی طرح تھا جس نے ہمیں ہنسنے سے زیادہ رلا دیا۔ قومی غیرت، قومی وقاروعزت ، قومی خود مختاری یا خود ارادیت ، نیزجن چیزوں کے بارے میں عمران خان کو بہت زیادہ تشویش ہے، ان جیسی اہم چیزوں کی موت ہیضہ، اسہال اور ملیریا کے مقابلے میں مہلک بیماریوں جیسے اخلاقی اورفکری کینسر کے ساتھ زیادہ یقینی ہوتی ہیں۔
غلطی نمبر دو - اس کا تعلق نمبر ایک سے ہے۔ پارٹی میں بہت زیادہ گدھوں (گدھ) اورہائیناوں کو شامل کرنا۔ ان مردہ گوشت کھانے والوں کے پاس پیسہ اور وسائل تو ہو سکتے ہیں لیکن ان کے پاس ایک چیز کی کمی ہے جو انہیں زندگی کی باقی تمام دوسری کم سے کم شعورو وجود رکھنے والے انواع واقسام کے مخلوقات یا پرجاتیوں سے ممتاز کرتی ہے اور وہ ایک چیزہے ضمیر۔
غلطی نمبر تین --- اس کا تعلق دوبارہ اوپر کے نکات سے ہے۔ ان گدھ اور چرغوں (ہائینا) میں سے کچھ کو اپنے وزیر بنا کر انہیں اطلاعات ، قا نون اورداخلہ جیسے اہم قلمدان دینا ۔ انسانی شکل میں موجود اس بے ہودہ اورفحش مخلوق نے نہ صرف عمران خان کی پارٹی کو بلکہ پورے پاکستان کے معاشرے اورثقافت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ملک اب کھلی جنگ کے میدان کی مانند ہے۔ جہاں بے تربیت اورغیرمہذب نوجوانوں کے متعصب اورجنونی ہجوم زخمی کرنے، جلانے، لٹکانے اور لوگوں کو مارنے اور بیدردی سے قتل کرنے کے لیے دندناتے پھرتے ہیں کیونکہ یہ لوگ ان باتوں پر یقین نہیں رکھتے جن پر وہ یقین رکھتے ہیں۔ اور کیونکہ یہ لوگ ان کے اپنے عظیم اورسچے لیڈر، چاہے وہ جو کوئ بھی ہو، کو پسند نہیں کرتے۔ یہ اونچے منصبوں پر بیٹھی مکروہ مخلوق جو اپنے اعلی حکومتی اورریاستی عہدوں کوغیرذمہ دارآ نہ ، غیراخلاقی اورمجرمانہ طور پراستعمال کرتی ہے، اس بدصورت اورپرتشدد کلچرکے راج کا سب سے زیادہ ذمہ دار ہے ۔ انہوں نے آسانی سے بیوقوف بننے والے مظلوموں کی پریشانیوں، الجھنوں اوران کے پیچیدہ، الجھے ہوئے یا غیرمتعینہ غیض وغضب کوچالا کی سے چھین لیا ہے اوراس بھری ہوئی شیطانی بندوق کے بیرل کو، جو یہ سب متعصب، بے رحم اوراستحصال زدہ نوجوان ہیں، اپنے ہی دشمنوں کی طرف موڑ دیا ہے جوان جیسے ہی غیرذمہ دار، غیراخلاقی، بے ہودہ اور مجرم ہیں۔
غلطی نمبر چار--ان وجوہات کی بناء پراوراپنی دیگرچھوٹی بڑی غلطیوں اورنا اہلیوں کی وجہ سے، اس نے اب ان تمام دائمی کرپٹ سیاسی ڈاکوؤں، مداریوں، ملاؤں اورخاندانوں کو دوبارہ زندہ کردیا ہے جنہیں دراصل اب تک سیاسی قبرستانوں میں زمین کے اندر اپنی قبروں میں ہمیشہ کے لیے دفن ہوجانا چاہیے تھا۔
غلطی نمبر پانچ - طاقتور میڈیا مافیاز، جن کے بڑے تکنیکی اثاثے یا مہارت بلیک میلنگ اور پرسیپشن مینجمنٹ ہیں (عوامی رائے یا رآئے عامہ کو کسی خاص نظریہ کے طابع کرنا یا کسی طے شدہ سمت کی طرف موڑ دینا) ، سے نمٹنے کا نادان ، ناقص اوریہاں تک کہ احمقانہ طریقہ- اپنے آپ کو ہمیشہ بہت زیادہ خوشامد یوں اورچاپلوسی کرنے والوں کے درمیان رکھنے کا منطقی نتیجہ ہمیشہ بہت سارے سفاک دشمنوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
غلطی نمبر چھ -- وی آئی پی کلچر پرکڑی تنقید کرنا اورخود ایک گھٹیا اورشوبازوی وی آئی پی بننا۔ جب ملک کا ‘انصا ف ، انصا ف‘ چیختا وزیراعظم جرنیل کی بیوی والی گھٹیا حرکتیں کرے گا توعام عوام بھی کرنل کی بیوی والی وبائ بیماری کو دل وجان سے قبول کر کے اس پرعمل کرے گی۔ بد قسمتی سے یہ کوتا ہی یا غلطی بھی اسی رلا دینے والے مسخرہ بازی کا جزوی حصہ ہے جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔
غلطی نمبر سات -- بلوچستان کے ساتھ وہی غیر منصفانہ، غیرمساوی اور یہاں تک کہ استعماری اورسامراجی رویہ برقراررکھنا جو اس سے پہلے سب کا تھا۔ جس کا مطلب ہے کہ اس کا انصاف کا دعویٰ ایک امتیازی اورمتعصب انصاف کا دعویٰ ہے، صرف کچھ کے لیے اورسب کے لیے نہیں۔ بالکل پہلے کی طرح۔
قارئین: آپ اسے، یعنی نمبرسات کو، اس کی غلطی کے بجائے میرا اپنا چھوٹا سا تعصب سمجھ سکتے ہیں سب سے بڑی غلطی -- بے جا تکبراورانتقام کا جنون۔
ان کے علاوہ، مجھے یقین ہے کہ اس سے اور بھی بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں۔ لیکن وہ غلطیاں بہت سے لوگوں کو معلوم ہیں۔ میں نے صرف اپنے چند نکات کی صورت میں صورتحال کے بارے میں اپنی رائے پیش کی ہے۔
--------------------------------------------------------
ٹک ٹاک ویڈیوز: یہ سب وہم اورفریب پرمبنی لالی پاپ یا لڈو ہیں جو دجال کا گدھا آگے بڑھتے ہی اپنی پچھلی ٹانگوں کے درمیان گراتا رہتا ہے۔
---------------------------------
صبر۔ شکر۔ توبہ
For more: Harf e Dervaish #9 Harf e Dervaish #7 Lament for Qta.
No comments:
Post a Comment